اِمثال تعارف

کتابِ مقدس کی تفسیر

اَمثال

Proverbs

از

وِلیم میکڈونلڈ

اِس تفسیر کی مدد سے آپ کلامِ خدا کے مندرجات کو زیادہ صفائی اور آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ یہ بڑے چُست، مودَّب، پُر خلوص، سنجیدہ اور عالمانہ انداز میں لکھی گئی ہے۔ اِس کا اِنتخاب آپ کے شخصی گیان دھیان اور گروہی مطالعۂ بائبل کے لئے بہت مفید ثابت ہو گا


Believer’s Bible Commentary

by

William MacDonald

This is a Bible commentary that makes the riches of God’s Word clear and easy for you to understand. It is written in a warm, reverent, and devout and scholarly style. It is a good choice for your personal devotions and Bible study.

© 1995 by William MacDonald, Believer’s Bible Commentary
Christian Missions in Many Lands, Inc.
PO Box 13, Spring Lake, NJ 07762
USA
— All Rights Reserved —


مقدمه

یہ کتاب زندگی کے لئے ایک کلید پیش کرتی ہے۔ کردار کے وہ نمونے جو ہمارے سامنے پیش کئے گئے‏، اُنہیں صرف ایک ہی پہلو سے پرکھا گیا ہے:‏ کیا یہ حکمت ہے یا حماقت؟

۱۔ فہرستِ مسلمہ میں منفرد مقام

اَمثال کی کتاب دَورِ حاضر میں بھی اُتنی ہی جدید ہے جتنی کہ سنِ تصنیف میں تھی۔ اِس میں اُن مسائل کی نشان دہی کی گئی ہے اور اُن کا حل دیا گیا ہے جن سے ہم میں سے ہر شخص دوچار ہے۔ 

اِس کتاب کا محور خصوصی طور پر نوجوان ہیں۔ ایک نوجوان نے کارلائل سے کہا کہ اَمثال کی کتاب میں تو کچھ بھی نہیں تو اُس نے جواب دیا‏، ’’چند ایک اَمثال خود تیار کریں تو اِس کتاب کے بارے میں آپ کا نقطہ نظر سراسر بدل جائے گا۔‘‘

اَمثال دُنیا میں قابلِ اعتماد عقل کی باتوں کا خوبصورت ترین مجموعہ ہے۔ اِسے اِس لئے لکھا گیا کہ نوجوان وہ خوفناک غلطیاں نہ کریں جو اُن کے بزرگوں نے کی ہیں۔

۱:‏۱۔۷ میں اِس کتاب کا مقصد بیان کیا گیا ہے۔ المختصر یہ نوجوان کو حکمت اور فہم دینا چاہتی ہے تاکہ اُسے زندگی میں حقیقی برکت ملے اور وہ گناہ کے دام اور خطرات سے بچ سکے۔ کلیدی آیت ۹:‏۱۰ ہے:‏ ’’خداوند کا خوف حکمت کا شروع ہے اور اُس قدوس کی پہچان فہم ہے۔‘‘

عہد عتیق کے ایک عالم نے اِس کتاب کو یہ عنوان دیا ہے:‏ ’’زمین پر زندگی گزارنے کے لئے آسمانی قوانین۔‘‘ اِن الفاظ میں بڑے جامع طور پر اِس کے مضامین کو بیان کر دیا گیا ہے۔ 

مثل حکمت کا مختصر مگر پُرمعنی بیان ہے اور اکثر اِسے خوبصورت انداز میں لفظی جامہ پہنایا جاتا ہے تاکہ اِسے یاد کرنے میں آسانی ہو۔ اکثر اَمثال دو جملوں پر مشتمل ہیں جن میں مشابہتوں یا تضادات کو پیش کیا گیا ہے۔ 

اَمثال کی مختلف اَقسام ہیں:‏

  1.    بعض اَمثال میں ایک ہی بیان ہے جس میں سادہ سی حقیقت کا اِظہار کیا گیا ہے:

’’جب اِنسان کی رَوِشیں خداوند کو پسند آتی ہیں تو وہ اُس کے دشمنوں کو بھی اُس کے دوست بناتا ہے‘‘ (‏۱۶:‏۷)‏۔

  1.    بعض ایک دو جملوں پر مشتمل ہیں‏، جن میں ایک بات کا دوسری بات سے موازنہ کیا گیا ہے:

’’وہ خوش خبری جو دُور کے ملک سے آئے ایسی ہے جیسے تھکے ماندہ کی جان کے لئے ٹھنڈا پانی‘‘ (‏۲۵:‏۲۵)‏۔

  1.    بعض ایک دو جملوں پر تو مشتمل ہیں‏، تاہم عموماً لفظ ’’لیکن‘‘ کے ساتھ ایک دوسرے سے منسلک ہیں‏، اور اِن میں ایسی باتوں کا بیان کیا گیا ہے جو ایک دوسرے کے متضاد ہیں:

’’راست آدمی کی یاد گار مبارک ہے لیکن شریروں کا نام سڑ جائے گا‘‘ (‏۱۰:‏۷)‏۔

اِس طرح کی مثل زیادہ تر ابواب ۱۰ ۔ ۱۵ میں پائی جاتی ہے۔

  1.    اکثر ایسی اَمثال بھی ہیں جو دو جملوں پر مشتمل ہیں جن میں ایک ہی خیال کو قدرے مختلف طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ 

’’کیونکہ فاحشہ گہری خندق ہے اور بیگانہ عورت تنگ گڑھا ہے‘‘ (‏۲۳:‏۲۷)‏۔

۲۔ مصنف

اِسے بعض اوقات ’’سلیمان کی اَمثال‘‘ کا عنوان دیا گیا ہے‏، کیونکہ اِن میں سے اکثر اُس دانشور بادشاہ نے لکھی ہیں (‏۱:‏۱؛ ۱۰:‏۱؛ ۲۵:‏۱)‏ ۱۔سلاطین ۴:‏۳۲ میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ سلیمان نے تین ہزار اَمثال ترتیب دیں۔ روح القدس نے اُن میں سے کئی سو اَمثال چن لیں کہ وہ کتابِ مقدس کا حصہ بن جائیں۔

باب ۳۰ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اِس میں ’’یاقہ کے بیٹے اجور کے پیغام کی باتیں‘‘ ہیں (‏۳۰:‏۱)‏۔ باب ۳۱ کا یوں تعارف کرایا گیا ہے:‏ ’’لموایل بادشاہ کی باتیں‘‘ (‏۳۱:‏۱)‏۔ ہم اِن دونوں شخصوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سلیمان کے مختلف نام تھے۔ 

۳۔ سنِ تصنیف

اَمثال ۲۵:‏۱ سے پتا چلتا ہے کہ شاہِ یہوداہ حزقیاہ کے لوگوں نے اَمثال کی نقل کی تھی۔ اِس سے اشارہ ملتا ہے کہ ۷۰۰ ق م تک یہ اَمثال مرتب کر لی گئی تھیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ سلیمان کی اَمثال ۹۰۰ ق م میں لکھی گئی تھیں۔ 

۴۔ پس منظر اور مضامین

اَمثال کی رنگا رنگ شاعری کی کتاب میں ہمہ گیر تعلیم دی گئی ہے۔ اِس میں مختلف اَقسام کے یعنی بچے کی پٹائی سے لے کر سلطنت پر حکومت کرنے کے مضامین شامل ہیں۔ اِس میں شراب نوشی کے مسائل‏، بااقساط خریداری‏، مزدور اِنتظامیہ‏، نوعمر لوگوں کے قصور جیسے مضامین موجود ہیں۔ یہاں آپ ہر طرح کے لوگوں سے ملیں گے‏، مثلاً جھگڑالو عورت‏، متکبر احمق‏، وہ شخص جو پسند نہیں کرتا کہ اُسے اُس کی خامیاں بتائی جائیں اور مثالی بیوی اور سب سے بڑھ کر خداوند یسوع حکمت کے رُوپ میں ہم سے ہم کلام ہوتا ہے۔ 

اَمثال کی کتاب کا خاکہ پیش کرنا مشکل ہے۔ کسی خیال کو تسلسل سے بیان کرنے کے بجائے اِس میں مختلف چھوٹی چھوٹی تصویریں پیش کی گئی ہیں۔ 

اِس کا مطالعہ کرتے ہوئے آپ کو معلوم ہو گا کہ یہ کئی طرح سے یعقوب کی کتاب کے مشابہ ہے۔ اَمثال کو سمجھنے سمجھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اِن کی مثالیں درج ذیل ذرائع سے حاصل کی جائیں۔ 

  1.    بائبل سے
  2.    تاریخ سے
  3.    سوانحِ حیات سے
  4.    ادب سے
  5.    کائنات سے
  6.    اخبارات و رسائل سے
  7.    ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے
  8.    آپ کے اپنے تجربے سے

یاد رکھیں کہ بعض ایک اَمثال حتمی سچائی کے بیانات ہیں جبکہ بعض ایک بیانات اگرچہ عمومی طور پر درست ہیں‏، لیکن ہر موقع پر صادق نہیں آتے۔ مثلاً یہ ہمیشہ سچ ہے کہ ’’خداوند کا نام محکم برج ہے‘‘ (‏۱۸:‏۱۰)‏‏، لیکن یہ بیان ہر موقع پر دُرست نہیں ہوتا کہ ’’دوست ہر وقت محبت دکھاتا ہے‘‘ (‏۱۷:‏۱۷)‏۔

تفسیر الکتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے لازم ہے کہ متعلقہ آیات یا آیت کو پہلے پڑھیں۔ جب تک آپ متعلقہ مثل نہ پڑھیں‏، بہت سی دی ہوئی تشریحات بے معانی ہوں گی۔ 

اَمثال کی کتاب کے بعض مضامین

 خداوند

  • خداوند کی برکت (‏۱۰:‏۲۲)‏
  • خداوند پر اعتماد (‏۳:‏۲۵‏،۲۶)‏
  • خداوند کا کارِ تخلیق (‏۳:‏۱۹‏،۲۰؛ ۱۶:‏۴؛ ۲۰:‏۱۲؛ ۲۲:‏۲ ب؛ ۲۹:‏۱۳ ب)‏
  • خداوند کی تنبیہ (‏۳:‏۱۱‏،۱۲)‏
  • خداوند کا خوف (‏۱:‏۷‏،۲۹؛۲:‏۵؛ ۸:‏۱۳؛ ۹:‏۱۰؛ ۱۰:‏۲۷؛ ۱۴:‏۲۶‏،۲۷؛ ۱۵:‏۱۶‏،۳۳؛ ۱۶:‏۶؛ ۱۹:‏۲۳؛ ۲۲:‏۴؛ ۲۳:‏۱۷؛  ۲۴:‏۲۱؛ ۲۸:‏۱۴)‏
  • خداوند کی راہنمائی (‏۳:‏۵‏،۶؛ ۱۶:‏۳‏،۹)‏
  • خداوند کی عدالت اور اِنصاف (‏۱۵:‏۲۵ الف؛ ۱۷:‏۳؛ ۲۱:‏۲؛ ۲۹:‏۲۶)‏
  • خداوند ہمہ جا حاضر ہے (‏۱۵:‏۳)‏
  • خداوند علیم و بصیر ہے (‏۱۵:‏۱۱؛ ۱۶:‏۲)‏
  • خداوند دعا کا جواب دیتا ہے (‏۱۵:‏۸‏،۲۹)‏
  • خداوند حفاظت کرتا ہے (‏۱۵:‏۲۵ ب؛ ۱۸:‏۱۰)‏
  • امیر اور غریب شخص (‏۱۰:‏۱۵؛ ۱۳:‏۷‏،۸؛ ۱:‏۲۰‏،۲۱‏،۳۱؛ ۱۵:‏۱۶؛ ۱۷:‏۱‏،۵؛ ۱۸:‏۲۳؛ ۱۹:‏۱‏،۴‏،۱۷؛ ۲۱:‏۱۳؛ ۲۲:‏۲‏،۷‏، ۱۶‏، ۲۲‏،۲۳؛ ۲۸:‏۳‏،۶‏،۱۱‏،۲۷؛ ۲۹:‏۷‏،۱۳)‏
  • خداوند دانائی کا منبع ہے (‏۲:‏۶۔۸)‏
  • خداوند قادرِ مطلق ہے (‏۱۶:‏۱‏،۷‏،۹‏،۳۳؛ ۱۹:‏۲۱؛ ۲۰:‏۲۴؛ ۲۱:‏۳۰‏،۳۱؛ ۲۲:‏۱۲)‏
  • خداوند قابلِ اعتماد ہے (‏۲۹:‏۲۵ ب)‏

 والدین اور بچے

  • بچوں کی تربیت کے لئے نصیحت (‏۱۳:‏۲۴؛ ۱۹:‏۱۸؛ ۲۲:‏۶‏،۱۵؛ ۲۳:‏۱۳‏،۱۴؛۲۹:‏۱۵‏، ۱۷)‏
  • والدین کی فرماں برداری اور نافرمانی (‏۱:‏۸‏،۹؛ ۶:‏۲۰‏،۲۲؛ ۱۳:‏۱‏، ۱۸‏،۲۴؛ ۲۰:‏۲۰؛ ۲۳:‏۲۲؛ ۳۰:‏۱۷)‏
  • والدین کی نصیحت کی باتیں (‏۱:‏۸۔۱۹؛ ۲:‏۱۔۲۲؛ ۳:‏۱۔۳۵؛ ۴:‏۱۔۲۷؛ ۵:‏ ۱۔۲۳؛ ۶:‏۱۔۳۵؛ ۷:‏۱۔ ۲۷؛ ۲۳:‏۱۹:‏۳۵؛۲۴:‏۴۔۲۲؛ ۳۱:‏ ۱۔۹)‏

گفتگو

  • مناسب اور باموقع (‏۱۵:‏۲۳؛ ۲۵:‏۱۱)‏
  • چغلی کرنا (‏۲۵:‏۲۳)‏
  • تحقیر کرنا (‏۱۱:‏۱۲ الف)‏
  • خلل ڈالنا (‏۲۷:‏۱۴)‏
  • خطاکاری (‏۱۲:‏۱۳ الف؛ ۱۵:‏۲۸ ب)‏
  • کلام کی کثرت (‏۱۰:‏۱۹الف؛ ۱۳:‏۳ ب)‏
  • خوشامد کرنا (‏۲۰:‏۱۹؛ ۲۶:‏۲۸ب ؛ ۲۸:‏۲۳؛ ۲۹:‏۵)‏
  • احمق (‏۱۲:‏۲۳ب؛ ۱۴:‏۳ الف‏،۷؛ ۱۵:‏۲ ب؛ ۱۸:‏۶‏،۷)‏
  • نرم جواب/صحت بخش زبان (‏۱۲:‏۱۸ب؛ ۱۵:‏۱ الف‏،۴ الف؛ ۱۶:‏۲۴؛ ۱۸:‏۲۱)‏
  • صادق / دانا (‏۱۰:‏۲۰ الف‏، ۲۱ الف؛۱۶:‏۲۱‏،۲۳‏،۲۴؛ ۲۳:‏۱۶)‏
  • نقصان دہ (‏۱۱:‏۹‏،۱۱؛ ۱۲:‏۸ا الف؛ ۲۵:‏۴ ب؛ ۱۶:‏۲۷؛ ۱۸:‏۲۱؛ ۲۶:‏۱۸‏،۱۹)‏
  • کرخت باتیں (‏۱۵:‏۱ ب)‏
  • جلد بازی (‏۱۸:‏۱۳؛ ۲۹:‏۲۰)‏
  • سچی باتیں (‏۱۲:‏۱۹ الف؛ ۱۳:‏۵)‏
  • نامناسب (‏۱۷:‏۷)‏
  • جھوٹ بولنا‏، فریب دینا (‏۶:‏۱۹؛ ۱۰:‏۱۸ الف؛ ۱۲:‏۱۹ ب‏، ۲۲ الف؛ ۱۴:‏۲۵ب؛ ۱۷:‏۴؛ ۲۶:‏۱۸‏،۱۹‏، ۲۳۔۲۶۔ ۲۸)‏
  • کج گوئی (‏۴:‏۲۴؛ ۱۰:‏۳۱ ب؛ ۱۵:‏۴ب؛ ۱۷:‏۲۰ ب)‏
  • ضبط ۱۰:‏۱۹ب؛ ۱۱:‏۱۲ب‏، ۱۳؛ ۱۲:‏۲۳ الف؛  ۱۳:‏۳ الف؛ ۱۷:‏۲۷ الف)‏
  • آسودہ کرنے والا کلام (‏۱۲:‏۱۴؛ ۱۸:‏۲۰)‏
  • تہمت لگانا (‏۱۰:‏۱۸ ب؛ ۳۰:‏۱۰)‏
  • لترا پن/ غیبت گوئی (‏۱۱:‏۱۳ الف؛ ۱۶:‏۱۸؛ ۱۷:‏۹ب؛ ۱۸:‏۸؛ ۲۰:‏۱۹؛ ۲۶:‏۲۲۔۲۶)‏
  • سوچ کر جواب دینا (‏۱۵:‏۲۸ الف)‏
  • سچی اور جھوٹی گواہی (‏۶:‏۱۹؛ ۱۲:‏۱۷؛ ۱۴:‏۵‏،۲۵؛ ۱۹:‏۵‏،۹‏، ۲۸؛ ۲۱:‏۲۸؛ ۲۵:‏۱۸)‏
  • حکمت (‏۱۰:‏۳۱ الف؛ ۱۴:‏۳۳؛ ۱۵:‏۳۱؛ ۱۸:‏۴)‏
  • محتاجی (‏۱۴:‏۲۳ ب)‏

 مختلف مضامین

مکروہ و نفرت انگیز باتیں:‏ 

  • خداوند کے نزدیک (‏۳:‏۳۲؛ ۶:‏۱۶؛ ۸:‏۷؛ ۱۱:‏۱‏،۲۰؛ ۱۲:‏۲۲؛ ۱۵:‏۸‏،۹‏، ۲۶؛ ۱۶:‏۵؛ ۱۷:‏۱۵؛ ۲۰:‏۱۰‏،۲۳؛ ۲۱:‏۲۷؛ ۲۸:‏۹)‏
  • دوسروں کے نزدیک (‏۱۳:‏۱۹؛ ۱۶:‏۱۲؛ ۲۴:‏۹؛ ۲۶:‏۲۵؛ ۲۹:‏۲۷)‏
  • قدیم حدود (‏۲۲:‏۲۸؛ ۲۳:‏۱۰‏،۱۱)‏
  • اُدھار لینا اور اُدھار دینا (‏۲۲:‏۷ الف)‏
  • محنتی شخص (‏۲۱:‏۵؛ ۲۲:‏۲۹؛ ۲۷:‏۱۸؛ ۲۸:‏۱۹ الف)‏
  • محنتی اور کاہل شخص کا موازنہ (‏۱۰:‏۴‏،۵؛ ۱۲:‏۲۴‏،۲۷؛ ۱۳:‏۴)‏
  • دشمن (‏۱۳:‏۷؛ ۲۴:‏۱۷‏،۱۸؛ ۲۵:‏۲۱؛ ۲۷:‏۶)‏
  • حسد/ رشک (‏۳:‏۳۱؛ ۱۴:‏۳۰؛ ۲۳:‏۱۷؛ ۲۴:‏۱‏،۱۹؛ ۲۷:‏۴)‏
  • دغا کا ترازو اور باٹ (‏۱۱:‏۱؛ ۱۶:‏۱۱‏، ۲۰:‏۱۰‏،۲۳)‏
  • دوست‏،پڑوسی اور دوستی (‏۳:‏۲۷۔۲۹؛ ۶:‏ ۱۔۵؛ ۱۱:‏۱۲؛ ۱۲:‏۲۶؛ ۱۴:‏۲۱؛ ۱۶:‏۲۸؛ ۱۷:‏۹‏،۱۷؛ ۱۸:‏۱۷؛ ۲۱:‏۱۰؛ ۲۲:‏۲۴‏،۲۵؛ ۲۴:‏۱۷‏،۱۹؛ ۲۵:‏۸‏،۹‏، ۱۷‏، ۲۰۔۲۲؛ ۲۶:‏۱۸‏،۱۹؛ ۲۷:‏۶‏، ۹‏،۱۰‏، ۱۴‏،۱۷؛ ۲۸:‏۲۳؛ ۲۹:‏۵)‏
  • شہد (‏۱۶:‏۲۴؛ ۲۴:‏۱۳؛ ۲۵:‏۱۶‏،۲۷؛ ۲۷:‏۷)‏
  • محنت (‏۱۲:‏۹‏،۱۱؛ ۱۴:‏۴۔۲۳ الف)‏
  • جسمانی‏، ذہنی اور روحانی صحت (‏۳:‏۱‏،۲‏، ۷‏،۱۶؛ ۴:‏۱۰‏،۲۲؛ ۹:‏۱۱؛ ۱۳:‏۱۲؛ ۱۴:‏۳۰؛
  • کا باہمی تعلق ۱۵:‏۱۳‏،۳۰؛ ۱۶:‏۲۴‏، ۱۷:‏۲۲؛ ۱۸:‏۱۴؛ ۲۷:‏۹)‏
  • انصاف اور بے اِنصافی (‏۱۳:‏۲۳؛ ۱۷:‏۱۵‏،۲۶؛ ۱۸:‏۵؛ ۲۱:‏۱۵؛ ۲۲:‏۸‏،۱۶؛ ۲۴:‏ ۲۳‏،۲۴)‏
  • بادشاہ یا اُمرا / حاکم (‏۱۴:‏۲۸‏،۳۵؛ ۱۶:‏۱۰‏، ۱۲۔۱۵؛ ۱۹:‏۱۲؛ ۲۰:‏۲‏،۸‏، ۲۶‏،۲۸؛ ۲۱:‏۱؛ ۲۲:‏۱۱‏،۲۹؛ ۲۳:‏۱؛ ۲۴:‏۲۱‏،۲۲؛ ۲۵:‏۲۔۷۔۱۵؛ ۲۸:‏۱۵‏،۱۶؛ ۲۹:‏۲‏،۴‏،۱۲‏،۱۴‏،۲۶؛ ۳۰:‏۳۱؛ ۳۱:‏۴‏،۵)‏
  • قرعہ (‏۱۶:‏۳۳؛ ۱۸:‏۱۸)‏
  • بڑھاپا/ سفید بال (‏۱۶:‏۳۱؛ ۱۷:‏۶؛ ۲۰:‏۲۹)‏
  • طرف داری (‏۱۸:‏۵؛ ۲۴:‏۲۳ب۔۲۵؛ ۲۸:‏۲۱)‏
  • تکبر و اِنکساری/ فروتنی (‏۳:‏۳۴ب؛ ۸:‏۱۳؛ ۱۱:‏۲؛ ۱۵:‏۳۳؛ ۱۶:‏۵؛ ۱۸:‏۱۲؛ ۲۲:‏۴؛ ۲۹:‏۲۳)‏
  • عزت و وقار (‏۱۰:‏۷؛ ۲۲:‏۱)‏
  • راست باز اور شریر کا موازنہ (‏۳:‏۳۲‏،۳۳؛ ۱۰:‏۳‏، ۶‏،۷‏،۹‏،۱۱‏،۱۴‏،۱۶‏،۲۵‏، ۲۸۔۳۲؛ ۱۱:‏۳۔۱۱‏، ۱۷۔۲۱‏، ۲۳‏،۲۷؛ ۳۱؛  ۱۲:‏۲‏،۳‏،۵‏،۶‏،۹‏،۲۱‏، ۲۵؛ ۱۴:‏۲‏، ۱۱‏، ۱۴‏،۲۲‏،۳۲؛ ۱۵:‏۸‏،۹‏،۲۶؛ ۲۴:‏۱۵‏،۱۶؛ ۲۸:‏۱‏،۱۲)‏
  • ٹھٹھاباز (‏۳:‏۳۴ الف؛ ۹:‏۷‏،۱۲۸؛ ۱۳:‏۱؛ ۱۴:‏۶؛ ۱۵:‏۱۲؛ ۱۹:‏۲۵؛ ۲۱:‏۱۱۔۲۴؛ ۲۲:‏۱۰؛ ۲۴:‏۹؛ ۲۹:‏۸ الف)‏
  • نوکر اور غلام (‏۱۴:‏۳۵‏، ۱۷:‏۲؛ ۱۹:‏۱۰؛ ۲۹:‏۱۹‏،۲۱)‏
  • کاہل (‏۶:‏۶۔۱۱؛ ۱۰:‏۲۶؛ ۱۵:‏۱۹؛ ۱۸:‏۹؛ ۱۹:‏۱۵‏،۲۴؛۲۰:‏۴‏،۱۳؛ ۲۱:‏۲۵؛ ۲۲:‏۱۳؛ ۲۴:‏۳۰۔۳۴؛ ۲۶:‏۱۳۔۱۶)‏
  • دل موہ لینے والا (‏۱۱:‏۳۰)‏
  • جھگڑا اور عدالت (‏۱۰:‏۱۲؛ ۱۳:‏۱۰؛ ۱۵:‏ ۱۔۴‏، ۱۸؛ ۱۶:‏۲۷۔۲۸؛  ۱۸:‏۶۔۱۸؛ ۲۱:‏۹‏،۱۹؛ ۲۸:‏۲۵)‏
  • ضمانت (‏۶:‏۱۔۵؛ ۱۱:‏۱۵؛ ۱۷:‏۱۸؛ ۲۰:‏۱۶؛  ۲۲:‏۲۶‏،۲۷؛ ۲۷:‏۱۳)‏
  • مشورت/تنبیہ/تربیت/تعلیم (‏۱:‏۱۔۵؛ ۹:‏۷۔۹؛ ۱۰:‏۱۷؛ ۱۲:‏۱؛ ۱۳:‏۱‏،۱۰‏،۱۸؛
  • ۱۵:‏۵‏، ۱۰‏،۱۲‏، ۳۱‏،۳۲؛ ۱۷:‏۱۰؛ ۱۹:‏۲۰‏،۲۵؛ ۲۱:‏۱۱؛  ۲۵:‏۱۲؛ ۲۹:‏۱)‏
  • مزاج اور صبر (‏۱۴:‏ ۱۷‏، ۲۹؛ ۱۵:‏۱۸؛ ۱۶:‏۳۲؛ ۱۹:‏۱۱)‏
  • پرہیزگار اور ضبط نفس (‏۲۳:‏۱۔۳؛ ۲۵:‏۲۷)‏
  • شراب/ مے نوشی (‏۲۰:‏۱؛ ۲۱:‏۱۷؛ ۲۳:‏۲۰‏،۲۱‏، ۲۹۔۳۵؛ ۳۱:‏۴۔۷)‏
  • دوسروں سے صلاح اور (‏۱۱:‏۱۴؛ ۱۲:‏۱۵؛ ۱۵:‏۲۲؛ ۲۰:‏۱۸؛ ۲۴:‏۶)‏
  • مشورہ حاصل کرنے کی حکمت
  • عقل مند اور بے وقوف (‏۳:‏۳۴؛ ۱۰:‏۸‏، ۱۳‏،۱۴‏،۲۳؛ ۱۲:‏۱۵‏،۱۶‏،۲۳؛
  • کا موازنہ ۱۳:‏۱۶؛ ۱۴:‏۳‏،۸‏، ۱۵‏،۱۶‏،۱۸‏،۱۹‏،۲۴‏،۳۳؛ ۱۵:‏۷‏،۱۴‏، ۲۰‏،۲۱؛ ۱۷:‏۱۱‏،۱۲‏،۱۶‏، ۲۱‏، ۲۴‏،۲۵‏،۲۸؛ ۱۸:‏۲؛ ۲۹:‏ ۸‏،۹‏،۱۱)‏
  • کلام اور اُس کی فرماں برداری (‏۱۳:‏۱۳‏،۱۴؛ ۱۶:‏۲۰؛ ۱۹:‏۱۶؛ ۲۸:‏۴‏،۷‏،۹؛ ۲۹:‏ ۱۸؛ ۳۰:‏۵‏،۶)‏

 دولت

  • پریشانی کا سبب (‏۱۵:‏۶‏،۱۶‏،۱۷؛ ۱۷:‏۱)‏
  • دوست پیدا کرتی ہے (‏۱۹:‏۴‏،۶)‏
  • بد دیانتی سے حاصل کی ہوئی (‏۱۰:‏۲؛ ۱۳:‏۲۲ ب؛ ۱۵:‏۶ب؛ ۲۰:‏۱۷؛  ۲۱:‏۶؛ ۲۲:‏۱۶؛ ۲۸:‏۸)‏
  • جلدی سے حاصل کی ہوئی (‏۱۳:‏۱۱‏،۲۰:‏۲۱؛ ۲۸:‏۲۰ب ۲۲)‏
  • دیانت داری سے حاصل کی ہوئی (‏۱۳:‏۱۱)‏
  • انعام/ نذرانہ/ تحائف (‏۲۵:‏۲۷؛ ۱۷:‏۸‏، ۲۳؛ ۱۸:‏۱۶؛ ۱۹:‏۶؛ 
  • اور رشوت ۲۱:‏۱۴؛ ۲۹:‏۴)‏
  • اُس کی محدود اقدار (‏۱۱:‏۴)‏
  • حکمت سے اُس کی کم قدر و قیمت (‏۱۶:‏۱۶)‏
  • ناقابلِ بھروسا (‏۱۱:‏۲۸)‏
  • دولت مند جتانا (‏۱۳:‏۷)‏
  • دولت کی حفاظت (‏۱۰:‏۱۵ الف؛ ۱۳:‏۸؛ ۱۸:‏۱۱)‏
  • مختاری اور سخاوت (‏۳:‏۹‏،۱۰‏،۲۷‏، ۲۸؛ ۱۱:‏۲۴۔۲۶؛ ۱۹:‏۶؛ ۲۱:‏۲۶ب‏، ۲۲:‏۹؛ ۲۸:‏۲۷)‏
  • ناپائیدار (‏۲۳:‏۴‏،۵؛ ۲۷:‏۲۴)‏

 بدکار عورت

  • بدکار یا فاحشہ عورت (‏۲:‏۱۶۔۱۹؛ ۵:‏۳۔۲۳؛ ۶:‏۲۴۔۳۵؛ ۷:‏۵۔۲۷؛ ۹:‏۱۳۔۱۸؛ ۲۲:‏۱۴؛ ۲۳:‏۲۷‏،۲۸؛ ۳۰:‏۲۰)‏

 دیگر عورتیں

  • خوبصورت مگر بدتمیز عورت (‏۱۱:‏۲۲)‏
  • جھگڑالو خاتون (‏۱۹:‏۱۳؛ ۲۱:‏۹‏،۱۹؛ ۲۵:‏۲۴؛ ۲۷:‏ ۱۵۔۱۶)‏
  • اچھی بیوی (‏۱۲:‏۴؛ ۱۸:‏۲۲؛ ۳۱:‏۱۰‏،۳۱)‏
  • نیک سیرت عورت (‏۱۱:‏۱۶)‏
  • دانش مند عورت (‏۱۹:‏۱۴)‏
  • نامقبول عورت (‏۳۰:‏۲۳)‏
  • اپنی جوانی کی بیوی (‏۵:‏ ۱۸‏،۱۹)‏

 

خاکہ
      باب
۱۔ تعارف ‏۱:‏۱۔۷‏
۲۔ حکمت اور حماقت کے متعلق سلیمان کی اَمثال ‏۱:‏۸۔۹:‏۱۸‏
  الف۔ حکمت کی نصیحت ‏۱:‏۸۔۳۳‏
  ب۔ حکمت کے طریقے ‏ ۲‏
  ج۔ حکمت کے اجر ‏۳:‏ ۱۔۱۰‏
  د۔ حکمت انعام ہے ‏۳:‏ ۱۱۔۲۰‏
  ہ۔ حکمتِ عملی تجربے میں ‏۳:‏۲۱۔۳۵‏
  و۔ حکمت ایک خاندانی خزانہ ‏۴:‏۱۔۹‏
  ز۔ حکمت اور دو راستے ‏۴:‏ ۱۰۔۲۷‏
  ح۔ زِناکاری کی حماقت ‏ ۵‏
  ط۔ ضامن بننے‏، کاہلی اور دھوکا دہی کی طاقت ‏۶:‏ ۱۔۱۹‏
  ی۔ زناکاری اور حرام کاری کی حماقت ‏۶:‏۲۰۔ ۷:‏۲۷‏
  ک۔ حکمت مجسم ‏ ۸‏
  ل۔ حکمت اور حماقت کی طرف سے دعوتیں ‏۹:‏۱۔۱۸‏
۳۔ عملی اخلاق پر سلیمان کی اَمثال ‏۱۰:‏۱۔۲۲:‏۱۶‏
  الف۔ راستی اور ناراستی کے طرزِ زندگی کا موازنہ ‏۱۰:‏ ۱۔۱۵:‏۳۳‏
  ب۔ راستی کے طرزِ زندگی کی فضیلت ‏۱۶:‏۱۔۲۲:‏۱۶‏
۴۔ داناؤں کی اَمثال ‏۲۲:‏۱۷۔ ۲۴:‏۳۴‏
  الف۔ داناؤں کی باتیں ‏۲۲:‏۱۷۔۲۴:‏۲۲‏
  ب۔ داناؤں کی مزید کہاوتیں ‏۲۴:‏۲۳۔۳۴‏
۵۔ حزقیاہ کے لوگوں کی جمع کردہ سلیمان کی اَمثال ‏۲۵:‏۱۔۲۹:‏۲۷‏
۶۔ اجور کے پیغام کی باتیں ‏ ۳۰‏
۷۔ وہ باتیں جو لموایل بادشاہ کی ماں نے اُسے سکھائیں ‏۳۱:‏۱۔۹‏
۸۔ مثالی بیوی اور ماں ‏۳۱:‏ ۱۰۔۳۱‏