شاعری کی کتابوں کا تعارف


کتابِ مقدس کی تفسیر

شاعری کی کتابوں کا تعارُف

Introduction to the Poetical Books

از

وِلیم میکڈونلڈ

اِس تفسیر کی مدد سے آپ کلامِ خدا کے مندرجات کو زیادہ صفائی اور آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ یہ بڑے چُست، مودَّب، پُر خلوص، سنجیدہ اور عالمانہ انداز میں لکھی گئی ہے۔ اِس کا اِنتخاب آپ کے شخصی گیان دھیان اور گروہی مطالعۂ بائبل کے لئے بہت مفید ثابت ہو گا


Believer’s Bible Commentary

by

William MacDonald

This is a Bible commentary that makes the riches of God’s Word clear and easy for you to understand. It is written in a warm, reverent, and devout and scholarly style. It is a good choice for your personal devotions and Bible study.

© 1995 by William MacDonald, Believer’s Bible Commentary
Christian Missions in Many Lands, Inc.
PO Box 13, Spring Lake, NJ 07762
USA
— All Rights Reserved —


گو نبوتی کتب کا بیشتر حصہ شاعرانہ انداز میں لکھا گیا ہے‏، لیکن حقیقت میں عہدعتیق کی شاعری کی کتابیں پانچ ہی ہیں یعنی ایوب‏، زبور‏، اَمثال‏، واعظ اور غزل الغزلات۔

۱۔ شاعری کی کتابیں 

الف۔ ایوب

بائبل میں شاید یہ سب سے قدیم کتاب ہے کیونکہ حق و باطل‏، راستی اور ناراستی کی ساری بحث میں شریعت کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔ ڈرامائی مکالمات میں حد سے زیادہ دُکھی‏، لیکن راست باز ایوب اپنے ’’دوستوں‘‘ کے سامنے اپنا دفاع کرتا ہے۔ آخرکار وہ خدا کی مطلق العنان مرضی کو قبول کرنا سیکھ لیتا ہے۔ حکمت کے ادب کی یہ بہترین مثال ہے‏، حتیٰ کہ بے دین لوگ بھی اِسے حقیقی اور اعلیٰ پائے کی شاعری تسلیم کرتے ہیں۔

ب۔ مزامیر

مسیحیوں کے لئے عہد عتیق میں سب سے زیادہ پسندیدہ زبور کی کتاب ہے۔ لیکن جو مزامیر کو پسند کرتے ہیں‏، اُن میں سے اکثر کو یہ معلوم نہیں کہ یہ شاعری کی کتاب ہے۔ 

زبور‏، قدیم اسرائیل کی گیت کی کتاب ہے اور یہ پانچ کتابوں کے مجموعہ پر مشتمل ہے۔ زبور کی کتاب تقریباً ۱۴۰۰ ق۔م (‏موسیٰ)‏ سے تقریباً ۴۰۰ ق۔م (‏عزرا)‏ تک ایک ہزار سال کے دَور میں لکھی گئی۔

ج۔ اَمثال

زبور کے علاوہ اکثر ایماندار امثال کی کتاب بھی بہت استعمال کرتے ہیں۔ اِس میں حکمت کی بہت ساری باتیں ہیں‏، مثلاً یہ کہ خدا کے نقطہ نظر سے کس طرح کامیاب زندگی گزارنا چاہئے۔یہ حکمت کے ادب کی ایک بہترین مثال ہے۔

د۔ واعظ

واعظ کی کتاب کو سمجھنے کی کلید یہ الفاظ ہیں:‏ ’’سورج کے نیچے‘‘ کیونکہ واعظ ایک ایسے شخص کے نقطہ نگاہ سے دلیل دے رہا ہے جس کے پاس خدا کا مکاشفہ نہیں ہے۔ یہ حکمت کے ادب کی ایک اَور خوبصورت مثال ہے۔

ہ۔ غزل الغزلات

یہ حقیقی اور پاکیزہ محبت کی خوبصورت نظم ہے‏، گو اِس کہانی کی مختلف تفسیریں کی جاتی ہیں۔ ’’غزل الغزلات‘‘ ایک عبرانی محاورہ ہے جس کا مطلب ہے غزلوں کی غزل یعنی ’’سب سے عمدہ گیت‘‘۔ سلیمان نے ۱۰۰۵ گیت لکھے (‏۱۔سلاطین ۴:‏ ۳۲)‏ اور یہ اُس کا سب سے عمدہ گیت ہے۔

۳۔ متوازیت

بائبل کی شاعری کی سب سے بڑی تکنیک میں دو یا تین سطور اکٹھی کی جاتی ہیں جو کسی نہ کسی طرح سے ایک دوسری سے ملتی جلتی ہیں۔ ہمیں اِس کے لئے خدا کی شکر گزاری کرنا چاہئے کیونکہ یہ اسلوب بائبل کی شاعری کے لئے بہت مدد گار ہے کیونکہ اِس کا تقریباً تمام زبانوں میں نہایت احسن طریقے سے ترجمہ ہو سکتا ہے اور ترجمے کے مراحل میں اِس کا حسن ختم نہیں ہوتا۔ ہمارے خداوند نے بھی کئی دفعہ متوازیت کے اسلوب میں کلام پیش کیا (‏ملاحظہ کیجئے متی ۵۔۷ اور یوحنا ۱۳۔۱۷ ابواب)‏۔

ہم یہاں عبرانی متوازیت کی بعض بڑی مثالوں کے نمونے پیش کریں گے تاکہ قاری اِس قسم کی ساخت کا جائزہ لے سکے۔

۱۔ مترادف متوازیت

جیسا کہ اِس عنوان سے ظاہر ہے‏، اِس اُسلوب میں دوسری سطر یا متوازی سطر میں تقریباً وہی بات کہی جاتی ہے جو پہلی میں کہی گئی ہے۔ یہ اُسلوب پہلی بات پر زور دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ امثال کی کتاب میں اِس کا کثرت سے استعمال کیا گیا ہے۔

صداقت کی راہ میں زندگی ہے
اور اُس کے راستہ میں ہرگز موت نہیں (‏امثال ۱۲:‏۲۸)‏۔
مَیں شارون کی نرگس
اور وادیوں کی سوسن ہوں (‏غزل الغزلات ۲:‏۱)‏۔

۲۔ متضاد متوازیت

اِس اسلوب میں مقابلہ کرنے کے لئے دو سطور ایک دوسرے کے متضاد ہوتی ہیں۔

کیونکہ خداوند صادقوں کی راہ جانتا ہے
پر شریروں کی راہ نابود ہو جائے گی (‏زبور ۱:‏۶)‏۔
عداوت جھگڑے پیدا کرتی ہے
لیکن محبت سب خطاؤں کو ڈھانک دیتی ہے (‏امثال ۱۰:‏۱۲)‏۔

۴۔ ترکیبی متوازیت

شاعری کی دوسری سطر پہلی سطر کے خیال کو آگے بڑھاتی ہے۔

خداوند میرا چوپان ہے
مجھے کمی نہ ہو گی (‏زبور ۲۳:‏۱)‏۔
اپنے دل کی خوب حفاظت کر
کیونکہ زندگی کا سرچشمہ وہی ہے (‏امثال ۴:‏۲۳)‏۔

۵۔ علامتی متوازیت 

شاعری کی پہلی سطر میں تشبیہ کا انداز دوسری سطر کے مضمون کی وضاحت کرتا ہے۔

جیسے ہرنی پانی کے نالوں کو ترستی ہے
ویسے ہی اے خدا! میری روح تیرے لئے ترستی ہے (‏زبور ۴۲:‏۱)‏۔
بے تمیز عورت میں خوبصورتی
گویا سؤر کی ناک میں سونے کی نتھ ہے (‏امثال ۱۱:‏۲۲)‏۔

۴۔ اَدبی اُسلوب

ہم بغیر کسی احساس کے اِن کا روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے ہیں۔ ’’وہ ایک فرشتہ ہے‘‘‏، ’’دال میں کچھ کالا ہے‘‘ یہ ادبی اسلوب ہیں۔

۱۔ موازنہ

بائبل میں خصوصی طور پر شاعری کی پانچ کتابوں میں ایک چیز سے دوسری کا موازنہ کیا جاتا ہے۔

(‏الف)‏ تشبیہ

جب موازنے میں الفاظ ’کی طرح‘ ’کی مانند‘ ’جیسا‘ یا ’سا‘ استعمال کئے جائیں تویہ تشبیہ ہے۔

کیونکہ تُو صادق کو برکت بخشے گا۔
اے خداوند! تُو اُسے کرم سے سِپر کی طرح ڈھانک لے گا (‏زبور ۵:‏۱۲)‏۔
جیسی سوسن جھاڑیوں میں
ویسی ہی میری محبوبہ کنواریوں میں ہے (‏غزل الغزلات ۲:‏۲)‏۔

(ب)‏ اِستعارہ

جب موازنہ براہِ راست ہو اور ایک چیز کو دوسری چیز کہا جائے اور ان میں الفاظ’’کی طرح‘‘ یا ’’جیسا‘‘ استعمال نہ کئے جائیں تو یہ استعارہ ہے۔

کیونکہ خداوند خدا آفتاب اور سپر ہے۔
خداوند فضل اور جلال بخشے گا۔
وہ راست رَو سے کوئی نعمت باز نہ رکھے گا (‏زبور ۸۴:‏۱۱)‏۔
میری پیاری۔ میری زوجہ ایک مقفل باغچہ ہے۔
وہ محفوظ سوتا اور سربمہر چشمہ ہے (‏غزل الغزلات ۴:‏۱۲)‏۔

۲۔ صنعت تجنیس

الفاظ کا ایک تسلسل جس میں ہر لفظ ایک ہی حرف سے شروع ہوتا ہے۔ مثلاً عبرانی میں غزل الغزلات کی افتتاحیہ آیات کے اکثر الفاظ آواز ’’ش‘‘ سے شروع ہوتے ہیں اور کتاب اور سلیمان کا نام بھی (‏عبرانی میں)‏ اِسی حرف سے شروع ہوتا ہے۔

۳۔اِنسانی اَوصاف سے موازنہ

یہ اُسلوب خدا کو یوں بیان کرتا ہے گویا کہ اُس کے انسانی اعضا ہیں۔

خداوند اپنی مقدس ہیکل میں ہے۔
خداوند کا تخت آسمان پر ہے۔
اُس کی آنکھیں بنی آدم کو دیکھتی اور اُس کی پلکیں اُن کو جانچتی ہیں (‏زبور ۱۱:‏۴)‏۔

۴۔ حیوانی اَوصاف سے موازنہ

بعینہٖ خدا کے اوصاف کا حیوانوں سے بھی موازنہ کیا گیا ہے۔

وہ تجھے اپنے پروں سے چھپا لے گا
اور تجھے اُس کے بازؤوں کے نیچے پناہ ملے گی۔
اُس کی سچائی ڈھال اور سِپر ہے (‏زبور ۹۱:‏۴)‏۔

۵۔ تجسیم

کسی شے یا صفت کو مجسم روپ میں پیش کیا جاتا ہے۔

آسمان خوشی منائے اور زمین شادمان ہو۔
سمندر اور اُس کی معموری شور مچائیں۔
میدان اور جو کچھ اُس میں ہے باغ باغ ہوں۔
تب جنگل کے سب درخت خوشی سے گانے لگیں گے (‏زبور ۹۶:‏۱۱‏،۱۲)‏۔
مجھ حکمت نے ہوشیاری کو اپنا مسکن بنایا ہے
اور علم اور تمیز کو پا لیتی ہوں (‏امثال ۸:‏۱۲)‏۔

۶۔ صنعت توشیح

یہ وہ ترکیب ہے جس کا ترجمہ کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ اِس قسم کی نظم عبرانی حروف پر مبنی ہوتی ہے اور شاعری کی سطور کا تسلسل حروفِ تہجی کی ترتیب کے تحت درج ہوتا ہے۔ اِس کی ایک مشہور مثال زبور ۱۱۹ ہے اور نوحہ کے پانچ میں سے چار ابواب۔ اِسی طرح امثال کی کتاب کی بائیس آیات ایک مثالی عورت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اختتام پذیر ہوتی ہیں اور یہ آیات بھی عبرانی زُبان کے حروفِ تہجی پر مبنی ہیں (‏امثال ۳۱:‏۱۰۔۳۱)‏ اظہارِ خیال کے اَور بھی انداز ہیں‏، لیکن اکثر ایمان داروں کے لئے یہی کافی ہوں گے۔