کتابِ مقدس کی تفسیر
تواریخی کتب کا تعارُف
Introduction to the Historical Books
از
وِلیم میکڈونلڈ
اِس تفسیر کی مدد سے آپ کلامِ خدا کے مندرجات کو زیادہ صفائی اور آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ یہ بڑے چُست، مودَّب، پُر خلوص، سنجیدہ اور عالمانہ انداز میں لکھی گئی ہے۔ اِس کا اِنتخاب آپ کے شخصی گیان دھیان اور گروہی مطالعۂ بائبل کے لئے بہت مفید ثابت ہو گا
Believer’s Bible Commentary
by
William MacDonald
This is a Bible commentary that makes the riches of God’s Word clear and easy for you to understand. It is written in a warm, reverent, and devout and scholarly style. It is a good choice for your personal devotions and Bible study.
© 1995 by William MacDonald, Believer’s Bible Commentary
Christian Missions in Many Lands, Inc.
PO Box 13, Spring Lake, NJ 07762
USA
— All Rights Reserved —
مقدمه
جو لوگ ایک اچھی اور خاص کر سچی کہانی کو پسند کرتے ہیں، اُن کے لئے عہد عتیق کا دوسرا بڑا حصہ نہایت دلکش ہے۔ یہ خدا کی اُمت کی کہانی کو وہاں سے آگے بڑھاتا ہے جہاں اِستثنا کی کتاب نے ختم کیا تھا اور اِس کے بعد عہد عتیق کے اِختتام تک کی ہزار سالہ تاریخ کو قلم بند کرتا ہے (شاعری اور نبوت کی کتابیں بھی اِسی دَور کی ہیں، لیکن وہ کہانی کو مزید آگے نہیں بڑھاتیں)۔
وہ لوگ جو ’’تاریخ‘‘ کو (فطری طور پر یا تاریخ کے بور اساتذہ کی وجہ سے) پسند نہیں کرتے، اُن سے ہم صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ تاریخ منفرد ہے۔ اوّل، بائبل کی تاریخ، ایک پرانی کہاوت کے مطابق ’’خدا کی تاریخ‘‘ ہے۔ یہ عبرانی تاریخ کے کسی دَور کا مکمل بیان نہیں ہے، بلکہ خدا کی راہنمائی میں ایک منتخب اور مسلسل کہانی ہے۔ دوم، یہ ایک ایسی تاریخ ہے جس کا کوئی مقصد ہے۔ یہ محض ہدایت یا دل بہلانے کے لئے نہیں بلکہ ہمیں بہتر ایمان دار بنانے کے لئے ہے۔ عہد جدید میں پولس رسول کے الفاظ کے مطابق یہ باتیں ’’ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں‘‘ (رومیوں ۱۵:۴)۔
اگرچہ یہ تمام واقعات وقوع پذیر ہوئے لیکن خدا نے روح کے اِلہام سے اِن کے اِنتخاب اور بیان کرنے کے انداز کے لئے اِنسانی مصنفین کو استعمال کیا تاکہ گیان دھیان کرنے والے قاری کے لئے اُن اسباق کو سیکھنا آسان ہو جو خدا اُسے سکھانا چاہتا ہے۔ مثلاً داؤد کی زندگی سے، منقسم سلطنت سے یا اسیری کے بعد یہودی بقیہ کی واپسی سے وغیرہ۔
۱۔ تاریخ وار سلسلۂ واقعات
تواریخی کتب ۱۴۰۰ ق م تا تقریباً ۴۰۰ ق م یعنی یہودی تاریخ کے ایک ہزار سالہ عرصے پر محیط ہیں۔ یہ طویل دَور فطری طور پر تین بڑے اَدوار میں تقسیم ہوتا ہے۔ مذہبی حکومت کا دَور (۱۴۰۵۔۱۰۴۳ ق م)، شہنشاہی دَور (۱۰۴۳۔ ۵۸۶ ق م یا ساؤل سے یروشلیم کی تباہی تک)، اور بحالی کا دَور (۵۳۶۔۴۲۰ ق م)۔
۲۔ مذہبی حکومت کا دَور
جمہوریت (یونانی عوام کی حکومت) ایک ایسی حکومت ہوتی ہے جسے عوام چلاتے ہیں، لیکن مذہبی حکومت براہِ راست خدا چلاتا ہے۔ یشوع سے ساؤل تک قدیم اِسرائیل (۱۴۰۵۔۱۰۴۳ ق م) ایسی ہی حکومت تھی جسے خدا چلاتا تھا۔
مذہبی حکومت کا عرصہ تین کتب یشوع، قضاۃ اور رُوت پر محیط ہے۔
الف۔ یشوع
اِس کتاب کا موسیٰ کے اِنتقال اور اُس کے جانشین یشوع سے آغاز ہوتا ہے جو نہ فقط جنگی لیڈر بلکہ رُوحانی لیڈر بھی تھا۔ یشوع اِسرائیلیوں کو چیلنج کرتا ہے کہ وہ نہ صرف فلستین کو فتح کریں بلکہ خداوند کی پیروی بھی کریں۔ کتاب کے پہلے نصف حصے میں موعودہ ملک کی فتح کا بیان ہے اور دوسرے نصف میں بارہ قبائل میں اِس ملک کی تقسیم کا ذکر ہے۔
ب۔ قضاۃ
چونکہ اِسرائیلیوں نے خدا کی نافرمانی کی اور پورے مُلک میں کہیں کہیں غیر قوموں کو ہلاک کرنے کے بجائے چھوڑ دیا، اِس لئے بالآخر اُنہیں یکے بعد دیگرے غیر قوم اِستحصالیوں سے واسطہ پڑا، جو تعداد میں کُل سات تھے۔
قضاۃ کی کتاب میں ایک یا دو دہشت ناک قسم کے واقعات ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے کلام کی نافرمانی کا انجام کیا ہوتا ہے۔
ج۔ رُوت
اِس چھوٹی سی دلچسپ کتاب کے واقعات قضاۃ کی کتاب کے بعد رُونما نہیں ہوئے بلکہ قضاۃ کے رُوحانی طور سے تاریک زمانے میں۔ اِس سے یہ دکھانا مقصود ہے کہ بہت بڑے رُوحانی زوال کے وقت بھی خدا اپنے بقیہ کے وسیلے سے نہایت خوبصورت اور پسندیدہ طریقے سے اپنا کام سرانجام دے سکتا ہے۔
۳۔ شہنشاہی دَور
تین کتابیں شہنشاہی دَور کے عرصے پر محیط ہیں (۱۰۴۳۔۵۸۶ ق م)، لیکن اُنہیں موجودہ تراجم میں سہولت کے پیش نظر چھے کتابوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
الف۔ سموئیل
۱، ۲۔سموئیل کو تین ناموں کے تحت خلاصے کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے: سموئیل، ساؤل اور داؤد۔ یہ کتابیں سموئیل نبی کے نام سے موسوم کی گئی ہیں جس نے اِسرائیل کے پہلے بادشاہ ساؤل اور اُس کے بعد اُس کے جانشین داؤد کو مسح کیا جس کی مشکلات اور کامیابیوں کو کسی حد تک تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
ب۔ سلاطین
داؤد کا بیٹا سلیمان گو ایک دانش مند اور اعلیٰ پائے کا حکمران تھا، لیکن اُس نے بہت سی غیر قوم عورتوں سے شادی کی بنا پر اپنی روحانی قوت کو کھو دیا۔ اُس کے بیٹے رحبعام کی وجہ سے سلطنت بٹ گئی یعنی جنوب میں یہوداہ (جس میں اچھے اور بُرے حکمران تھے) اور شمال میں اِسرائیل (جس میں صرف بُرے بادشاہ تھے) دو سلطنتیں بن گئیں۔ ۷۲۲ ق م میں شمالی سلطنت اسیری میں چلی گئی اور ۶۰۵ اور ۵۸۶ ق م کے درمیانی عرصے میں جنوبی سلطنت اسیر ہو گئی۔
ج۔ تواریخ
عبرانی بائبل میں یہ آخری کتاب ہے جس میں یہودی تاریخ کا آدم (محض نسب نامے کی صورت میں) سے جنوبی سلطنت کے زوال تک کا بیان کیا گیا ہے۔ چونکہ اِس میں عبرانی تاریخ کے روحانی پہلو کو ازسرِنو بیان کیا گیا، اِس لئے یہ مثبت عناصر پر زور دیتی ہے (حتیٰ کہ داؤد کے بہت بڑے گناہ اور باغی شمالی سلطنت کے بیان کو کُلی طور پر نظر انداز کر دیتی ہے)۔
۴۔ بحالی کا دَور
بابل میں ستر سال کی اسیری کے بعد وہ ملک جس پر کبھی دینی حکومت تھی اور بعد میں شاہی اَب وہ غیر قوم حکومتوں کا محض ایک صوبہ بن کر رہ گیا __ پہلے فارس، بعد میں یونان، اور پھر روم کا۔ یہ عرصہ ۵۳۶۔۴۲۰ ق م کے دَور پر محیط ہے۔
الف۔ عزرا
۵۳۶ ق م میں خورس بادشاہ نے ایک فرمان جاری کیا جس کے تحت اُس نے یہودیوں کو اِجازت دی کہ وہ اپنے وطن کو واپس چلے جائیں۔ تقریباً ۵۰ ہزار یہودی (بہت قلیل تعداد) زرُبابل کی سربراہی میں ہیکل بنانے کے لئے واپس گئے۔ عزرا کاہن ۴۵۸ ق م میں تقریباً ۲۰۰۰ یہودیوں کو اپنے ساتھ لے کر گیا۔
ب۔ نحمیاہ
۴۴۴ ق م میں نحمیاہ نے شاہِ فارس سے ازسرنو تعمیر شدہ ہیکل کے گرد یروشلیم کی فصیل بنانے کی اِجازت حاصل کی۔ جب فصیل بن گئی تو عزرا اور نحمیاہ نے یہودی ریاست میں تحریکِ اِصلاح اور بیداری کے لئے قیادت کی۔
ج۔ آستر
تواریخی طور پر بحالی کی تین کتابوں میں یہ آخری کتاب نہیں ہے، کیونکہ اِس میں مرقوم واقعات عزرا کے چھٹے اور ساتویں باب کے درمیانی عرصے میں فارس میں رُونما ہوئے۔ شاید اِس کتاب کو آخر میں اِس لئے جگہ دی گئی ہے کیونکہ یہ اُن لوگوں کی زندگیوں کا بیان کرتی ہے جنہوں نے ارضِ مقدس میں واپس آنے کی تکلیف گوارا نہ کی، حالانکہ وہ واپس آ سکتے تھے۔ آستر کی کتاب کے مناظر کے پسِ پشت خدا کا ہاتھ کار فرما نظر آتا ہے (اگرچہ خدا کے نام کا ایک بار بھی ذِکر نہیں کیا گیا) کہ وہ اپنی قدیم قوم کو سامی نسل کے خلاف نسل کُش قوم کی ایذا رسانی سے محفوظ رکھے۔ خدا نے ایک خوبصورت اور بہادر عورت اور اُس کے ذہین چچیرے بھائی مردکی کو آلۂ کار بنایا۔